تحریر”اُعْطِیْتُ صِفَةَ الْاِفْنَاءِ وَالْاِحْیَاءِ” پر اعتراض
حضرت مسیح موعودؑ کی کتاب خطبہ الہا میہ کی ایک تحریر” اُعْطِیْتُ صِفَةَ الْاِفْنَاءِ وَالْاِحْیَاءِ” یعنی” مجھ کوفانی کرنے اور زندہ کرنے کی صفت دی گئی ہے “پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ آپؑ نے گویا خدائی صفات میں اپنے آپ کو شریک ٹھہر ایا ہے۔ الہامی عبارت پر اعتراض نہیں ہو سکتا معترضین نے خطبہ الہامیہ کی جو تحریر پیش کرکے اعتراض کیا ہے وہ مکمل تحریر پیش ہے۔ ”اُعْطِیْتُ صِفَةَ الْاِفْنَاءِ وَالْاِحْیَاءِ مِنَ الرَّبِّ الْفَعَّالِ۔“ حضورؑ کے اس خطبہ…
عبارت "رَأیْتُنِیْ فِی الْمَنَامِ عَیْنَ اللّٰہِ۔۔۔” پر اعتراض
دعوائے الوہیت کا اعتراض کرتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی تحریرمیں فرمایا ہے کہ میں نے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں۔میں نے یقین کرلیا کہ میں وہی ہوں۔ معترضہ عبارات مندرجہ ذیل حوالہ جات پیش کرکے اعتراض کیا جاتا ہے کہ مرزاصاحب( حضرت مسیح موعود علیہ السلام )نے دعویٴ الوہیت کیا ہے ۔ ”وَرَأیْتُنِیْ فِی الْمَنَامِ عَیْنَ اللّٰہِ وَ تَیَقَّنْتُ أنَّنِی ھُوَ۔“ ترجمہ۔:میں (حضرت مسیح موعود علیہ السلام)نے خواب…
الہام ’’اَنْتَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ عَرْشِیْ‘‘ پر اعتراض
’’اَنْتَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ عَرْشِیْ‘‘پر اعتراض کا جواب۔ (تذکرہ صفحہ 513) ترجمہ: تُو بمنزلہ میرے عرش کے ہے۔ جب بھی خدا کا کوئی بندہ آسمان سے آتا ہے ایک نئی زمین اورنیا آسمان پیدا کیا جاتا ہے ۔حضرت بایزید بسطامی ؒ کے متعلق لکھا ہے کہ ان سے کسی نے پوچھاکہ عرش کیا ہے ؟فرمایا میں ہوں پوچھا کرسی کیا ہے َفرمایا میں ہوں پوچھا لوح کیا ہے ؟فرمایا میں ہوں پوچھا کہتے ہیں کہ ابراہیم موسی اور محمد ؐ اللہ…
الہام ’’اَنْتَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ سَمْعِیْ‘‘ پر اعتراض
”اَنْتَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ سَمْعِیْ”۔اس اعتراض کا جواب کہ اس الہام سےخدا تعالیٰ کی توہین لازم آتی ہے ۔ (تذکرہ 747) ترجمہ:تُوبمنزلہ میرے کان کے ہے ۔ معترض صاحب غالبا ًاس الہام پر تمسخر کرنا چاہتے ہیں کہ گویا اللہ تعالی کے کان ہیں اور مرزا صاحب خود و ہ کان ہیں ۔ یہ اعتراض بھی قرآن اور دین کے علم سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے۔حضرت مرزا صاحب کا یہ الہام یا اس قسم کے دوسرے الہام جن میں خدا کے…
الہام ’’اَنْتَ اِسْمِیَ الْاَعْلٰی‘‘ پر اعتراض
اَنْتَ اِسْمِیَ الْاَعْلٰی(تذکرہ ص338) تو میرا الاعلی نام ہے ۔اس اعتراض کا جواب کہ اس میں خدا تعالیٰ کی توہین کی گئی ہے ۔ 1) حضرت مرزا صاحب نے خود اس الہام کا یہ ترجمہ کیا ہے :۔ ”تومیرے اسم اعلیٰ کا مظہر ہے یعنی ہمیشہ تجھ کو غلبہ ہو گا ” (تریاق القلوب صفحہ 81روحانی خزائن جلد نمبر 15صفحہ 315) پس جو ترجمہ آپؑ نے خود فرمایا دیا ہے اس کے علاوہ اپنی طرف سے ترجمہ بنانا کھلی کھلی…
اقتباس "نیا آسمان اور نئی زمین” پر اعتراض
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایک اقتباس پر اعتراض کیاجاتا ہے کہ گویا مرزا صاحب نے نئی زمین اور آسمان بنانے کا دعویٰ کر کے توہین ِ الٰہی کی ہے۔ اقتباس جس پر اعتراض کیا گیا ہے ’’خدا تعالیٰ میرے وجود میں داخل ہوگیا اور میرا غضب اورحلم اور تلخی اور شرینی اور حرکت اور سکون سب اسی کا ہوگیااور اس حالت میں’میں یوں کہہ رہا تھا کہ ہم ایک نیا نظام اور نیا آسمان اور نئی زمین چاہتے…
تحریر ’’خدا نمائی کا آئینہ مَیں ہوں‘‘ پر اعتراض
حضرت مسیح موعود کی تحریر کہ ’’خدا نمائی کا آئینہ مَیں ہوں‘‘ پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ آپؑ نے خدائی کا دعویٰ کیا ہے۔ (نزول المسیح ۔روحانی خزائن جلد18ص462) اس عبارت میں اعتراض والی کوئی بات نظر نہیں آتی۔ ہر اس تحریر کی طرح جس پر اعتراض اٹھتا ہے ، اگر اس کا بھی سیاق و سباق پڑھ لیا جائے تو حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ مرزا صاحب کا اس سے کیا مقصد تھا۔ چنانچہ آپؑ اسی فقرے…
الہام ’’اَنْتَ مِنِّی بِمَنْزِلَةِ تَوْحِیْدِیْ وَتَفْرِیْدِیْ‘‘ پر اعتراض
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کےمندرجہ ذیل الہام پرمخالفین کہتے ہیں کہ آپ نے دعوی الوہیت کیا ہے:۔’’ اَنْتَ مِنِّی بِمَنْزِلَةِ تَوْحِیْدِیْ وَتَفْرِیْدِیْ ‘‘یعنی تو بمنزلہ میری توحید و تفرید کے ہے ۔ اس الہام کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ کو واحد جاننا ’’توحید‘‘ اور’’ تفرید ‘‘مصدر ہیں جن کا ترجمہ ہوگا ’’واحد جاننا ‘‘اور’’ یکتا جاننا ‘‘پس الہام کا مطلب یہ ہے کہ تو خدا کو واحد اور یکتا جاننے کے مقام پر ہے ۔یعنی اپنے زمانہ میں سب…
الہام” اَنْتَ مِنِّیْ وَاَنَا مِنْکَ“ پر اعتراض
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایک الہام” اَنْتَ مِنِّیْ وَاَنَا مِنْکَ“ تُو مجھ سے اور میں تجھ سے ہوں،پر اعتراض ہوتا ہے کہ گویا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خدائی کا دعویٰ کیا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا بیان فرمودہ مطلب اگر خدانخواستہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الہام ”اَنْتَ مِنِّیْ وَاَنَا مِنْکَ“ سے کوئی ایسا دعویٰ مستنبط ہوتا تو چاہیے تھا کہ آپ یہ دعویٰ کرتے لیکن آپ فرماتے ہیں: ”اس الہام اَنْتَ مِنِّیْ وَاَنَا…
اِسْمَعْ وَلَدِیْ اور دعویٰ خدائی کا جھوٹا الزام
اعتراض کیا جاتا ہے کہ مرزا صاحب کا الہام ہے اِسْمَعْ وَلَدِیْ ۔ اے میرے بیٹے سن۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مرزا صاحب نے خدا ئی کا دعویٰ کیا ہے۔ (البشریٰ جلد 1صفحہ 49) ایسا کوئی الہام نہیں یہ بالکل غلط ہے کہ حضرت اقدس ؑ کا کوئی الہام اِسْمَعْ وَلَدِیْ ہے ۔ حضور ؑ کی کسی کتاب میں ایسا الہام مذکور نہیں۔ الہام تو اَسْمَعُ وَاَرٰی ہے حضرت اقدس علیہ السلام کا الہام تو اَسْمَعُ وَاَرٰی ہے کہ مَیں اللہ…