حدیث لا نبی بعدی کا حقیقی مفہوم
اعتراض: حدیث لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ (بخاری کتاب الانبیاء باب ما ذکر عن بنی اسرائیل جلد اول صفحہ۴۹۱ مطبوعہ میرٹھ) میں صاف ذکر ہے کہ آنحضور ﷺ کے بعد ہر طرح کی نبوت اب ختم ہوچکی ہے۔
الجواب نمبر 1:
اس حدیث کی دوسری روایت یہ ہے :
قَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ یَا عَلِیُّ اَمَا تَرْضٰی اَنْ تَکُوْنَ مِنِّیْ کَھَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی غَیْرَ اَنَّکَ لَسْتَ نَبِیًّا۔ (طبقات کبیر لابن سعد جلد۳ صفحہ ۲۵ بیروت ۱۹۵۷ء)
یعنی آنحضرت ﷺ نے فرمایاتھاکہ اے علی! کیا تو خوش نہیں کہ تو مجھے ایسا ہی ہے جس طرح موسیٰ علیہ السلام کو ہارون علیہ السلام۔ مگر فرق یہ ہے کہ میرے بعد تو نبی نہیں ہوگا۔’’لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ‘‘کی تشریح کردی کہ آنحضرت ﷺ کا خطاب عام نہیں بلکہ خاص حضرت علی ؓسے ہے۔
الجواب نمبر2:۔
حدیث لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ میں ’’لَا‘‘ نفی کمال کا ہے۔
اسی بخاری میں آنحضرت ﷺ کی بعینہٖ ایسی ہی ایک اور حدیث ہے:
’’عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اِذَاھَلَکَ کِسْرٰی فَلَا کِسْرٰی بَعْدَہٗ وَ اِذَا ھَلَکَ قَیْصَرُ فَلَا قَیْصَرَ بَعْدَہٗ‘‘ (بخاری کتاب الایمان والنذور باب کیف کانت یمین النبی صلی اﷲ علیہ وسلم)
آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کسریٰ مرے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہ ہوگا اور جب یہ قیصر مرے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہ ہوگا ۔
اپنے متعلق ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ‘‘ اور قیصر کے متعلق ’’لَا قَیْصَرَ بَعْدَہٗ‘‘ فرمایا ۔ کیا قیصر کے بعد کوئی نہیں ہوا ؟ اور کیا کسریٰ شاہ ایران کے بعد اور کوئی کسریٰ نہیں ہوا؟ اگر ہوئے ہیں اور نسلاً بعد نسلٍ ہوتے رہے ہیں تو پھر حدیث لَا قَیْصَرَ بَعْدَہٗ اور لَا کِسْرٰی بَعْدَہٗ کے کیا معنیٰ ہیں ۔ اگر اس کے معنیٰ یہ ہیں کہ ان قیصر و کسریٰ کے بعد اس شان کے قیصر و کسریٰ نہ ہوں گے جیساکہ فتح الباری شرح صحیح بخاری حافظ ابن حجر عسقلانی کتاب المناقب دار نشر الکتب الاسلامیہ لاہور جلد ۶ میں اس حدیث کا مطلب ہے ’’مَعْنَاہُ فَلَا قَیْصَرَ بَعْدَہٗ یَمْلِکُ مِثْلَ مَا یَمْلِکُ ھُوَ۔‘‘ کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب یہ قیصر مر جائے گا توا س کے بعد کوئی ایسا قیصر نہ ہوگا جو اس طرح حکومت کرے جس طرح یہ کرتا ہے۔ تولَا نَبِیَّ بَعْدِیْ کا مطلب بھی یوں ہوگا کہ آپﷺ جیسا نبی آپ کے بعد نہیں ہوگا ۔
اسی طرح ایک مشہور محاورہ ہے کہ ’’لَا فَتٰی اِلَّا عَلِیٌّ لَا سَیْفَ اِلَّا ذُوالْفِقَارِ‘‘ (موضوعات کبیر از ملَّا علی قاری صفحہ ۵۹، ۸۱)
کیا حضرت علی ؓ کے بعد کوئی جوان نہیں ہوا ؟ اور کیا ذوالفقار کے بعد کوئی تلوار نہیں بنی؟ پس اس میں حضرت علی ؓجیسے جوان کی اور ذوالفقار جیسی تلوارکی نفی ہے ۔ مطلق نفی نہیں ۔ پس ’’لَا‘‘ نفی جنس کا نہیں ۔ بلکہ ’’لَا‘‘ نفی کمال کا ہے ۔
اس بات کی تائید میں حضرت امام رازی رحمۃ اﷲ علیہ حدیث لَا ھِجْرَۃَ بَعْدَ الْفَتْحِ (بخاری ۔ کتاب المناقب مناقب انصار باب ہجرۃ النبی ؐ و اصحابہٗ الی المدینۃ) کی تشریح میں فرماتے ہیں :
وَاَمَّا قَوْلُہٗ عَلَیْہِ السَّلَامُ لَا ھِجْرَۃَ بَعْدَ الْفَتْحِ فَالْمُرَادُ اَلْھِجْرَۃُ الْمَخْصُوْصَۃُ (تفسیر کبیر جلد ۴ صفحہ ۵۸۰ مطبوعہ مصر زیر آیات اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ ھَاجَرُوْا وَ جَاھَدُوْا بِاَمْوَالِھِمْ ۔ سورۃ الانفال:۷۳)
یعنی حضور ؐ کے ارشاد ’’لَا ھِجْرَۃَ بَعْدَ الْفَتْحِ‘‘ کا مطلب یہ نہیں کہ فتح مکہ کے بعد ہر قسم کی ہجرت بند ہوگئی بلکہ صرف ایک خاص ہجر ت مراد ہے جو مکہ سے مدینہ کی طرف آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی زندگی میں ہوتی تھی۔
پس بعینہٖ اسی طرح ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ‘‘ میں بھی ہر قسم کی نبوت مراد نہیں بلکہ صرف ایک مخصوص نبوۃ کا انقطاع مراد ہے جو شریعت جدیدہ کی حامل ہو اور جو قرآنی شریعت کو منسوخ کر ے ۔ نیز براہ راست ہو۔
پس حدیث لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ میں ’’لَا‘‘ نفی کمال کا ہے نہ کہ ’’لَا‘‘ نفی جنس کا۔ اگر لانفی جنس مراد لیں اور یہ ترجمہ کریں کہ ہرطرح کا نبی اب دنیا میں نہیں آئے گا تو یہ بات قرآن و حدیث کے مخالف ہے۔ قرآن کریم اور احادیث امتی نبوت کے جاری ہونے کا امکان پیش کرتی ہیں۔ نیز مسیح موعود علیہ السلام کی آمد کے بارہ میں صحیح مسلم اور دیگر احادیث نبی اللہ قرار دینا آنے والے مسیح کو بہرحال نبی قرار دیتی ہے۔
الجواب نمبر3:
حدیث لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ میں لفظ ’’بعد‘‘ سے مراد میری مخالفت کے ہیں۔ یعنی مجھے چھوڑ کر یا میرے خلاف ہوکر کوئی نبی نہیں آسکتا۔
قرآن مجید میں لفظ ’’بعد‘‘ مغا ئرت اور مخالفت کے معنو ں میں بھی مستعمل ہوا ہے۔ جیسا کہ فرمایا:
فَبِاَیِّ حَدِیْثٍ بَعْدَ اٰیٰتِ اللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ یُؤْمِنُوْنَ (سورۃ الجاثیۃ:۷)
یعنی اﷲ اور اس کی آیات کے بعد کونسی بات پر وہ ایمان لائیں گے؟اﷲ کے بعدکیا مطلب ؟ کیا اﷲ کے فوت ہونے کے بعد ؟ یا اﷲ کی غیر حاضری میں ؟ ظاہر ہے کہ یہ دونوں معنیٰ باطل ہیں۔ پس ’’بعد اﷲ‘‘ کا مطلب یہی ہوگا کہ اﷲ کے خلاف اوراﷲ کو چھوڑ کر ۔ پس حدیث لا بنی بعدی کا مطلب ہے کہ میرے خلاف رہ کر کوئی نبی نہیں ہو سکتا ۔
چنانچہ ایک حدیث میں ہے آ نحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
فَاَوَّلْتُھُمَا کَذَّابَیْنِ یَخْرُجَانِ بَعْدِیْ اَحَدُھُمَا اَسْوَدُ الْعَنْسِیُّ وَالْاٰخَرُ مُسَیْلَمَۃُ (بخاری کتاب المغازی باب وفدنبی حنیفہ حدیث ابن عباس بر روایت ابوہریرہ جلد۳صفحہ نمبر۴۹ مصری)
یعنی آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ خواب میں میں نے سونے کے جو دوکنگن دیکھے اور ان کو پھُونک ماراکر اُڑایا۔تواس کی تعبیرمَیں نے یہ کی کہ اس سے مراد دوکذاب ہیں جومیرے بعد نکلیں گے ۔پہلا اسود عنسی ہے اور دوسرا مسیلمہ ہے اس حدیث میں آنحضرت ﷺ نے یَخْرُجَانِ بَعْدِیْ فرمایا ہے کہ وہ دونوں کذاب میرے بعد نکلیں گے یہاں ’’بعد‘‘ سے مراد غیر حاضری یا ’’وفات‘‘ نہیں بلکہ’’مخالفت ‘‘ ہے کیونکہ مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی دونوں آنحضرت ﷺ ہی کی زندگی میں مدعی نبوت ہو کر آنحضرت ﷺ کے بالمقا بل کھڑے ہوگئے تھے چنانچہ بخاری میں آنحضرت ﷺ کی دوسری حدیث درج ہے :
’’فَاَوَّلْتُھُمَا الْکَذَّابَیْنِ اَنَا بَیْنَھُمَا صَاحِبُ صَنْعَاءَ وَ صَاحِبُ الْیَمَامَۃ‘‘ (بخاری کتاب التعبیر الرؤیا۔باب النفخ فی المنام وکتاب المغازی باب وفدبنی حنیفہ)
پس میں نے اس سے دو کذاب مراد لی ۔ میں اس وقت جن کے درمیان ہوں یعنی اسود عنسی اور مسیلمۃ الیمامی۔پس ’’اَنَا بَیْنَھُمَا‘‘صاف طور پر بتاتاہے کہ دوسری روایت میں یَخْرُجَانِ بَعْدِیْ میں ’’بعدی‘‘ سے مراد میرے مدمقابل اور میرے مخالف ہی ہے نہ کہ وفات یا غیر حاضری ۔پس لا نبی بعدی میں بھی ’’بعدی‘‘سے مراد ہے کہ میرے مدمقابل اور مخالف ہو کر کوئی نبی نہیں آسکتا۔
الجواب نمبر4:۔
حدیث لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ کی تشریح کرتے ہوئے بزرگان سلف نے اس کے ہرگز یہ معنیٰ نہیں کئے کہ کسی قسم کا کوئی نبی آنحضورﷺ کے بعد اب دنیا میں نہیں آسکتا۔ بلکہ وہ اس بات کے دعویدار ہیں کہ کوئی ایسا نبی اب نہیں آئے گا جو آنحضور ﷺ کی شریعت کو منسوخ کرے اور آپ ﷺ کی غلامی سے آزاد ہو۔ البتہ آپﷺ کی ظلیت میں، آپﷺ کی اتباع سے اورآپﷺ کی غلامی میں نبی آسکتا ہے۔ اس ضمن میں درج ذیل اقوال بزرگان سلف ملاحظہ ہوں:
اول: حضرت شیخ محی الدین ابن عربی فرماتے ہیں:
وَ ھٰذَا مَعْنٰی قَوْلِہٖ ﷺ اِنَّ الرَّسَالَۃَ وَالنُّبُوَّۃَ قَدِ انْقَطَعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِیْ وَ لَا نَبِیَّ اَیْ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ یَکُوْنُ عَلٰی شَرْعٍ یُخَالِفُ شَرْعِیْ بَلْ اِذْ کَانَ یَکُوْنُ تَحْتَ حُکْمِ شَرِیْعَتِیْ۔ (فتو حات مکیہ از محی الدین ابن عربی جلد۲ صفحہ ۳ مصری مطبوعہ دارلکتب العربیہ الکبر یٰ)
یعنی یہی معنیٰ ہیں حدیث’’ اَنَّ الرِّسَالَۃَ وَالنُّبُوَّۃَ قَدِ انْقَطَعَتْ‘‘ اور ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ‘‘ کے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد کو ئی ایسا نبی نہیں آ سکتا جو معبوث ہوکر آ نحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی شر یعت کے خلاف کسی اور شریعت پر عمل کرتا ہو۔ہاں اگر آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی شریعت کے حکم کے ماتحت ہوکر آئے تو پھر نبی ہو سکتا ہے۔
دوم: اسی طرح حضرت امام عبدالوہاب شعرانی اپنی کتاب الیواقیت وا لجواہر میں فرماتے ہیں:
’’قَوْلُہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ فَلَا نَبِیَّ بَعْدِیْ وَلَا رَسُوْلَ الْمُرَادُ بِہٖ مُشْرِعَ بَعْدِیْ‘‘(الیواقیت وا لجواھر جلد۲صفحہ ۲۴از عبدالوہاب الشعرانی)
یعنی آنحضرت ﷺ کایہ فرمانا کہ ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ وَلَا رَسُوْلَ‘‘ اس سے مراد یہ ہے کہ میرے بعد صاحب شریعت کو ئی نبی نہ ہوگا۔
سوم: لغت کی کتاب تکملہ مجمع البحار الا نوار میں اس کے مصنف امام محمد طاہر فرماتے ہیں:
’’وَھٰذَااَیْضًا لَا یُنَافِیْ حَدِیْثَ لَانَبِیَّ بَعْدِیْ لِاَ نَّہٗ اَرَادَ لَا نَبِیَّ یَنْسَخُ شَرْعَہٗ‘‘(تکملہ مجمع البحارالانوار صفحہ۸۵از امام محمد طاہر گجراتی)
یعنی حضرت عالٔشہؓ کا قول ’’قُوْلُوْا اَنَّہٗ خَاتَمُ الْاَنْبِیَآءِ وَ لَا تَقُوْلُوْا لَا نَبِیَّ بَعْدَہٗ ‘‘ (در منشور جلد۵ صفحہ ۲۰۴و تکملہ مجمع البحارالانوار صفحہ۸۵)کہ یہ تو کہو کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں مگر یہ کبھی نہ کہنا کہ آپ ﷺکے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ یہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی حدیث لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ کے مخالف نہیں ہے کیونکہ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ سے مراد تو آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی یہ ہے کہ آپ کے بعد کوئی ایسا نبی نہیں آئے گا جو آپ کی شریعت کو منسوخ کر ے۔
چہارم: نواب نورالحسن خان صاحب لکھتے ہیں:
’’حدیث لَا وَحْیَ بَعْدَ مَوْتِیْ بے اصل ہے ۔ہاں ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ‘‘آیا ہے جس کے معنیٰ اہل علم کے نزدیک یہ ہیں کہ میرے بعد کوئی نبی شرع ناسخ نہ لاوے گا۔‘‘(اقتراب السا عۃ از نواب نورالحسن خان صفحہ۱۶۲ مطبع مفیدعام الکائنہ فی الرواۃ ۱۳۰۱ھ)
ختم نبوت کے بارہ میں احادیث نبویہ ﷺسے پیش کردہ غیراز جماعت کے دلائل اور ان کا رد
ختم نبوت کے بارہ میں احادیث نبویہ ﷺسے پیش کردہ غیراز جماعت کے دلائل اور ان کا رد لَا نَبِی…