اعتراض: مرزا صاحب کے بعض فرشتوں کے نام ٹیچی ٹیچی، خیراتی اور ایل تھے۔ ایسے نام کے فرشتے نہیں ہو سکتے۔

اعتراض کیا جاتا ہے کہ حضرت مسیح موعود ؑ کے بعض فرشتوں کے نام ٹیچی ٹیچی ، خیراتی اور ایل تھےاور ایسے نام کے فرشتے نہیں ہو سکتے۔

ٹیچی

جواب:-قرآن کریم نے کسی جگہ یہ نہیں فرمایا کہ سب فرشتوں کے نام بتا دیے گئے ہیں ۔قرآن کریم اور احادیث سے تو صرف چند ایک فرشتوں کے نام معلوم ہوتے ہیں ۔ہمیں تو فرشتوں کی تعداد کا بھی علم نہیں ہے :فرمایا مَا یََعْلَمُ جَنُودَ رَبِّکَ اِِلَّا ھُوَ(المدثر:32)کہ اللہ کے لشکروں کو سوائے اس کے کوئی نہیں جانتا۔جب تعداد کا علم نہیں تو کیسے تمام فرشتوں کے نام معلوم ہو سکتے ہیں ۔انہی فرشتوں میں سے چند ایک نام حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو بتائے گئے ہیں ۔

 (۱)

ٹیچی

1۔             اس نام کا ذکر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے  ایک خواب میں ہے جس میں حضور ؑ نے ایک آدمی دیکھا جو فرشتہ معلوم ہوتا تھا۔حضور علیہ السلام فرماتے ہیں:۔

’’ 5مارچ 1905کو میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص جو فرشتہ معلوم ہوتا تھا میرے سامنے آیا اور اس نے بہت سارا روپیہ میرے دامن میں ڈال دیا ۔ میں نے اس سے نام پوچھا تو اس نے کہا کچھ نہیں ۔میں نے کہا آخر کچھ تو ہو گا ۔ اس نے کہا میرا نام ہے ٹیچی ۔ ٹیچی پنجابی زبان میں وقت مقررہ کو کہتے ہیں یعنی عین ضرورت کے وقت پر آنے والا ۔تب میری آنکھ کھل گئی۔ بعد اس کے خدا تعالیٰ کی طرف سے کیا ڈاک کے ذریعہ سے اور کیا براہِ راست لوگوں کے ہاتھوں سے اس قدر مالی فتوحات ہوئیں جن کا خیال و گمان نہ تھا اور کئی ہزار روپیہ آگیا چنانچہ جو شخص اس کی تصدیق کے لئے صرف ڈاک خانہ کے رجسٹر ہی 5مارچ 1905ء سے اخیر سال تک دیکھے اُس کو معلوم ہوگا کہ کس قدر روپیہ آیا تھا۔“

 (حقیقۃ الوحی۔روحانی خزائن ۔جلدنمبر22ص346) 346)

  پس اس خواب کی تعبیر یہ تھی کہ اللہ تعالیٰ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بروقت امداد فرمائے گا ۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور جو مشکلات لنگر کے اخراجات کی نسبت اس خواب کے دیکھنے سے پہلے درپیش تھیں وہ اس خواب کے بعد جلد ہی دور ہو گئیں۔

پس ’’ٹیچی ‘‘ تو محض ایک نام ہے۔

2۔              حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ نہیں فرمایا کہ وہ فرشتہ تھا بلکہ فرمایا ہے کہ ’’ فرشتہ معلوم ہوتا تھا۔ ‘‘ ۔نیز خواب میں اس فرشتہ نما انسان نے جو اپنا نام بتایا ہے وہ صرف ’’ ٹیچی ‘‘ہے ۔ مگر معاندین محض شرارت سے ’’ ٹیچی ٹیچی ‘‘ کہتے ہیں جو درست نہیں۔

3۔              حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس کا ترجمہ بتایا ہے :۔

’’ ٹیچی ‘‘پنجابی (زبان) میں ’’ وقت مقررہ‘‘ کو کہتے ہیں۔ یعنی عین ضرورت کے وقت آنے والا۔ ‘‘

(حقیقۃ الوحی ۔روحانی خزائن جلد 22صفحہ 346 )

4۔              یہ بات بھی مسلم ہے  کہ فرشتوں کے نام ’’ صفاتی‘‘ بھی ہوتے ہیں جو ان کے ذاتی نام کے سوا ہوتے ہیں۔

’’ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺنے فرمایا۔ جب میں بیت المقدس سے فارغ ہوا۔ اس وقت مجھ کو معراج ہوئی ۔۔۔۔۔۔ جبرائیل جو میرے ساتھی تھے انہوں نے مجھ کو آسمان دنیا کے دروازہ پر چڑھایا جس کا نام باب الحفظ ہے اور اس کا دربان ایک فرشتہ اسمعٰیل نام ہے اس کے ماتحت بارہ ہزار فرشتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک کے ماتحت بارہ بارہ ہزار فرشتے ہیں۔ ‘‘

(سیرت ابن ہشام ۔ الجزء الثانی۔صفحہ 7 قصّۃالمعراج ۔المکتبہ التوفیقیہ القاہرہ)

ظاہر ہے کہ فرشتوں کے صفاتی نام بھی ہوتے ہیں جو ان کی ڈیوٹیوں کے اعتبار سے لگائے گئے ہیں۔

پس خدا تعالیٰ کے عطا کردہ علم کی بناء پر اس کے رسول بعض فرشتوں پر بھی اطلاع پاتے ہیں جس کا وہ ذکر کرتے ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو بعض فرشتوں سے آگاہی عطا فرمائی۔ ان پر اعتراض کرنا یا تمسخر کرتے ہوئے ان کے نام بگاڑنا اور تضحیک کرنا ، تو خد اتعالیٰ کی خدائی پر حاوی ہونے کے دعویٰ کے مترادف ہے ۔

خیراتی

ایک اور فرشتے کے نام پر اعتراض کیا  جاتاہے جس کا ذکر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی کتاب ’ تریاق القلوب ‘ میں فرماتے ہوئے اس کا نام’’ خیراتی ‘‘بتایا۔

یہ ایک رؤیا تھی ۔اس رؤیا کا متعلقہ حصّہ ہدیہ قارئین کیا جاتا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔ آپؑ نے دیکھا کہ

’’اتنے میں تین فرشتے آسمان سے آئے۔ ایک کا نام ان میں سے خیراتی تھا ۔۔۔ تب میں نے ان فرشتوں ۔۔۔۔۔۔ کو کہا کہ آؤ میں ایک دعا کرتا ہوں تم آمین کرو۔ تب میں نے دعا کی کہ ربّ اَذْھِبْ عَنِّی الرِّجْسَ وَطَھِّرْنِی تَطْھِیْراً اس کے بعد وہ تینوں فرشتے آسمان کی طرف اٹھ گئے۔ ۔۔۔اور میری آنکھ کھل گئی اور آنکھ کھلتے ہی میں نے دیکھا کہ ایک طاقت بالا مجھ کو ارضی زندگی سے بلندتر کھینچ کر لے گئی اور وہ ایک ہی رات تھی جس میں خدا نے تمام وکمال میری اصلاح کر دی اور مجھ میں وہ تبدیلی واقع ہوئی جو انسان کے ہاتھ سے یا انسان کے ارادے سے نہیں ہو سکتی۔ ‘‘

(تریاق القلوب ۔ روحانی خزائن جلد 15صفحہ351،352)

اس رؤیا میں مذکور فرشتے کا نام ’’خیراتی‘‘ درحقیقت ہندی ، پنجابی یا اردو کا ’’خیراتی ‘‘ نہیں بلکہ یہ عربی زبان کا لفظ ہے جو ’’ خَیرَاتِیٌ ‘‘ ہے جو ’’ خیر ‘‘ سے نکلا ہے جس کے معنے ہیں ’’ نیکیوں والا ‘‘ اس میں’ ی‘ نسبتی ہے۔ یہ اس فرشتے کا صفاتی نام ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی مذکورہ بالا رؤیابھی انہیں معنوں کی تائید کرتی ہے۔ کیونکہ آپ کی یہ رؤیا 1874ء کی ہے یعنی ماموریت سے پہلے کی ہے۔ جو آپ کے اندر ایک مافوق البشر اور خارق عادت خیر اور اصلاح کی موجب تھی۔ لیکن جو لوگ اس پر استہزاء کرتے ہیں وہ خود بھی تو انسان کے ساتھ خیر اور شرّ کا حساب رکھنے والے دو فرشتوں کو مانتے ہیں۔ جو ’’ خیرات‘‘ یعنی نیکیوں کا حساب رکھنے والا ہے اسے یہ کیا کہیں گے؟

اٰیِلٌ

فرشتے تو خدا تعالیٰ ہی کے ہیں جن کو وہ مختلف ناموں سے اپنے پاک بندوں پر ظاہرفرماتا ہے۔ مذکورہ بالا نام خدا تعالیٰ نے الہام کے ذریعہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر ظاہر فرمایا لیکن وہ ’’ اِیل‘‘ نہیں تھا بلکہ ’’ اٰیِلٌ ‘‘ ہے۔ جس کا معنٰی ہے ’’بار بار آنے والا‘‘ چنانچہ الہامِ الٰہی کے الفاظ یہ ہیں۔

’’جَاءَ نِیْ اٰیِلٌ وَاخْتَارَوَاَدَارَ اِصْبُعُہُ وَاَشَارَ انّ وَعْدَ اللّٰہِ اَتٰی‘‘

(حقیقۃ الوحی ۔ روحانی خزائن جلد 22صفحہ 106)

ترجمہ :۔ میرے پاس آیل آیا اور اس نے مجھے چن لیا اور اپنی انگلی کو گردش دی اور یہ اشارہ کیا کہ خدا کا وعدہ آگیا۔

اس نام ’’آئیل‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایاکہ’’اس جگہ آئیل خدا تعالیٰ نے جبرئیل کا نام رکھا ہے۔ اس لئے کہ بار بار رجوع کرتا ہے۔ ‘‘

 (حقیقۃ الوحی ۔ روحانی خزائن جلد 22صفحہ 106حاشیہ)

پس اس پر اعتراض کرنا جہالت ہے کیونکہ یہ جبرئیل کا ہی صفاتی نام ہے جو اس کے بار بار رجوع کرنے کی وجہ سے خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر ظاہر فرمایا۔

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت بانی جماعت احمدیہ کی دعوت مقابلہ تفسیر نویسی اور پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کی اصل واقعاتی حقیقت

قارئین کرام!آجکل سوشل میڈیا پر احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزمنفی مہم میں الزام تراشیوں کا ا…