اِسْمَعْ وَلَدِیْ اور دعویٰ خدائی کا جھوٹا الزام
اعتراض کیا جاتا ہے کہ مرزا صاحب کا الہام ہے اِسْمَعْ وَلَدِیْ ۔ اے میرے بیٹے سن۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مرزا صاحب نے خدا ئی کا دعویٰ کیا ہے۔ (البشریٰ جلد 1صفحہ 49)
ایسا کوئی الہام نہیں
یہ بالکل غلط ہے کہ حضرت اقدس ؑ کا کوئی الہام اِسْمَعْ وَلَدِیْ ہے ۔ حضور ؑ کی کسی کتاب میں ایسا الہام مذکور نہیں۔
الہام تو اَسْمَعُ وَاَرٰی ہے
حضرت اقدس علیہ السلام کا الہام تو اَسْمَعُ وَاَرٰی ہے کہ مَیں اللہ سنتا بھی ہوں اور دیکھتا بھی ہوں۔ (مکتوبات احمدجلد ۱ص23نیز انجام آتھم ص54)
نیزاَسْمَعُ وَاَرٰی قرآن مجید کی آیت ہے طٰہٰ:47۔
معترض نے جس کتاب کا حوالہ دیا ہے وہ حضرت اقدس علیہ السلام کی تالیف یا تصنیف نہیں بلکہ بابو منظور الٰہی کی مرتبہ ہے ۔
معترض نے جس کتاب کا حوالہ دیا ہے وہ حضرت اقدس علیہ السلام کی تالیف یا تصنیف نہیں بلکہ بابو منظور الٰہی کی مرتبہ ہے ۔ اس میں انہوں نے جلد 1صفحہ 49پر حوالہ دیا ہے کہ حضرت مرزا صاحب کے مکتوبات جلد1ص23سے یہ الہام نقل کیا گیا ہے ۔ مگر اصل کتاب مکتوبات میں’’ اِسْمَعْ وَلَدِیْ ‘‘نہیں بلکہ ’’اَسْمَعُ وَاَرٰی ‘‘ہے۔ بابو منظور الٰہی صاحب کی مرتبہ کتاب البشریٰ میں کاتب کی غلطی سے’’ وَاَرٰی ‘‘کی بجائے ’’وَلَدِیْ ‘‘ بن گیا ہے ۔ حضرت اقدس ؑ کی کسی کتاب میں ’’وَلَدِیْ‘‘نہیں ہے ۔ بابو منظور الٰہی صاحب نے ’’الفضل ‘‘جلد 9صفحہ 96میں اس غلطی کا اعتراف کیا ہے ۔کہ البشریٰ جلد 1صفحہ 49سطر 10میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ایک الہام غلطی سے ’’ اَسْمَعُ وَاَرٰی‘‘کی بجائے ’’اِسْمَعْ وَلَدِیْ ‘‘چھپا ہے اور ترجمہ بھی غلط کیا گیا ہے۔
اعتراض بابت نزول قرآنی آیات
مرزا صاحب پر وہی قرآنی آیات نازل ہوئیں جو آنحضرتﷺ پر نازل ہوئی تھیں۔جیسے و رفعنا لک ذکرک،،…