ثبوت وفات مسیح از سورۃ النساء آیت 160
وَاِنْ مِّنْ اَھْلِ الْکِتَابِ اِلَّا لَیُؤْمِنَنَّ بِہٖ قَبْلَ مَوْتِہٖ (النساء:160)
ترجمہ :۔اور اہل کتاب میں سے کوئی (فریق)نہیں مگراس کی موت سے پہلے یقیناً اس پر ایمان لے آئے گا
حضرت مسیح موعود علیہ السلام بیان فرماتے ہیں:
’’سوال۔ قرآن شریف کی آیت مندرجہ ذیل مسیح ابن مریم کی زندگی پر دلالت کرتی ہے اور وہ یہ ہے وَ اِنْ مِّنْ اَھْلِ الْکِتَابِ اِلَّا لَیُؤْمِنَنَّ بِہٖ قَبْلَ مَوْتِہٖ کیونکہ اس کے یہ معنے ہیں کہ مسیح کی موت سے پہلے تمام اہل کتاب اس پر ایمان لے آویں گے۔ سوا س آیت کے مفہوم سے معلوم ہوتا ہے کہ ضرور ہے کہ مسیح اس وقت تک جیتا رہے جب تک کہ تمام اہل کتاب اس پر ایمان لے آویں۔
امّا الجواب۔ پس واضح ہو کہ سائل کو یہ دھوکا لگا ہے کہ اس نے اپنے دل میں یہ خیال کر لیا ہے کہ آیت فرقانی کا یہ منشاء ہے کہ مسیح کی موت سے پہلے تمام اہل کتاب کے فرقوں کا اُس پر ایمان لانا ضروری ہے۔کیونکہ اگر ہم فرض کے طور پر تسلیم کر لیں کہ آیت موصوفہ بالا کے یہی معنے ہیں جیسا کہ سائل سمجھا ہے تو اس سے لازم آتا ہے کہ زمانہ صعود مسیح سے اس زمانہ تک کہ مسیح نازل ہو جس قدر اہل کتاب دنیا میں گذرے ہیں یا اب موجود ہیں یا آئندہ ہوں گے وہ سب مسیح پر ایمان لانے والے ہوں۔ حالانکہ یہ خیال ببداہت باطل ہے۔ ہر یک شخص خوب جانتا ہے کہ بے شمار اہل کتاب مسیح کی نبوت سے کافر رہ کر اب تک واصل جہنم ہو چکے ہیں اورخداجانے آئندہ بھی کس قدر کفر ان کی وجہ سے اس آتشی تنور میں پڑیں گے اگرخدائے تعالیٰ کا یہ منشاء ہوتا کہ وہ تمام اہل کتاب فوت شدہ مسیح کے نازل ہونے کے وقت اُس پر ایمان لاویں گے تو وہ اُن سب کو اُس وقت تک زندہ رکھتا جب تک کہ مسیح آسمان سے نازل ہوتا لیکن اب مرنے کے بعد اُن کا ایمان لانا کیوںکر ممکن ہے؟
بعض لوگ نہایت تکلّف اختیار کر کے یہ جواب دیتے ہیں کہ ممکن ہے کہ مسیح کے نزول کے وقت خدائے تعالیٰ اُن سب اہل کتاب کو پھر زندہ کرے جو مسیح کے وقتِ بعث سے مسیح کے دوبارہ نزول تک کفرؔ کی حالت میں مر گئے ہیں۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ یوں تو کوئی کام خدائے تعالیٰ سے غیر ممکن نہیں لیکن زیر بحث تو یہ امر ہے کہ کیا قرآن کریم اوراحادیثِ صحیحہ میں ان خیالات کا کچھ نشان پایا جاتا ہے اگر پایا جاتا ہے تو کیوں وہ پیش نہیں کیا جاتا ؟۔
بعض لوگ کچھ شرمندے سے ہو کر دبی زبان یہ تاویل پیش کرتے ہیں کہ اہلِ کتاب سے مراد وہ لوگ ہیں جو مسیح کے دوبارہ آنے کے وقت دنیا میں موجود ہوں گے اوروہ سب مسیح کو دیکھتے ہی ایمان لے آویں گے اور قبل اس کے جو مسیح فوت ہو وہ سب مومنوں کی فوج میں داخل ہوجائیں گے۔ لیکن یہ خیال بھی ایسا باطل ہے کہ زیادہ لکھنے کی حاجت نہیں اوّل تو آیت موصوفہ بالا صاف طور پر فائدہ تعمیم کا دے رہی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل کتاب کے لفظ سے تمام وہ اہل کتاب مراد ہیں جو مسیح کے وقت میں یا مسیح کے بعد برابر ہوتے رہیں گے۔اورآیت میں ایک بھی ایسالفظ نہیں جو آیت کو کسی خاص محدود زمانہ سے متعلق اور وابستہ کرتا ہو۔ علاوہ اس کے یہ معنے بھی جو پیش کئے گئے ہیں ببداہت فاسد ہیں۔ کیونکہ احادیث بآواز بلندبتلا رہی ہیں کہ مسیح کے دم سے اُس کے منکر خواہ وہ اہل کتاب ہیں یا غیر اہل کتاب کفر کی حالت میں مریں گے اور کچھ ضرورنہیں کہ ہم بار بار ان حدیثوں کو نقل کریں۔ اسی رسالہ میں اپنے موقعہ پر دیکھ لینا چاہیئے ماسوا اس کے مسلمانوں کا یہ عقیدہ مسلّمہ ہے کہ دجّال بھی اہل کتاب میں سے ہی ہو گا اور یہ بھی مانتے ہیں کہ وہ مسیح پر ایمان نہیں لائے گا۔ اب میں اندازہ نہیں کر سکتا کہ اس خیال کےپَیرواِ ن حدیثوں کو پڑھ کر کس قدر شرمندہ ہوں گے۔ یہ بھی مانا گیا اور مسلم میں موجود ہے کہ مسیح کے بعد شریر رہ جائیں گے جن پر قیامت آئے گی ۔اگر کوئی کافر نہیں رہے گا تو وہ کہاں سے آجائے گی۔‘‘
(ازالہ اوہام ۔ روحانی خزائن جلد3صفحہ288تا290)
ثبوت وفات مسیح از سورۃ الحشر آیت 8
مَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا۔ (الحشر:8) ترجمہ: ا…