حدیث ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ‘‘ کے معانی از بزرگان ِ سلف
معترضین یہ ثابت کرنے کے لئے کہ آنحضور ﷺ کے بعد کسی قسم کا کوئی نبی نہیں آئے گا حدیث’’لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ‘‘ پیش کرتے ہیں۔ اور مطلب یہ کرتے ہیں کہ آنحضور ﷺ کے بعد کسی قسم کا کوئی نبی نہیں آئے گا۔
ان کے اس دعویٰ کی غلطی ثابت کرنے کے لئے ہم ذیل میں ان چند بزرگان کے حوالے درج کرتے ہیں جنہوں نے اس حدیث کی تشریح فرمائی ہے کہ میرے بعد شریعت لانے والا کوئی نبی نہیں ہو گا:۔
زوجہ رسول ﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا
لوگو ! آنحضرت ﷺ کو خاتم النبیین تو کہو مگر ہر گز یہ نہ کہو کہ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا ۔
(تفسیر الدرالمنثور جلد 5 صفحہ 204)
عالم بے بدل حضرت ابن قتیبہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ قول آنحضرت ﷺ کے فرمان ’لانبی بعدی‘ کے مخالف نہیں کیونکہ حضور ﷺ کا مقصد اس فرمان سے یہ ہے کہ میرے بعد کوئی ایسا نبی نہیں جو میری شریعت کو منسوخ کرنے والا ہو ۔
(تاویل مختلف الاحادیث صفحہ 236)
محدث امت امام محمد طاہر گجراتی
حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنہا کا یہ قول ’لانبی بعدی‘ کے منافی نہیں کیونکہ آنحضرت ﷺ کی مراد یہ ہے کہ ایسا نبی نہیں ہوگا جو آپ ﷺ کی شریعت کو منسوخ کرے ۔
(تکملہ مجمع البحار صفحہ85)
حضرت امام عبدالوہاب شعرانی
مطلق نبوت نہیں اٹھائی گئی ۔ محض تشریعی نبوت ختم ہوئی ہے ۔۔۔ اور آنحضرت ﷺ کے قول مبارک ’لا نبی بعدی و لا رسول‘ سے مراد صرف یہ ہے کہ میرے بعد کوئی ایسا نبی نہیں جو نئی شریعت لے کر آئے ۔
(الیواقیت والجواہر جلد 2صفحہ 24)
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی
آنحضرت ﷺ کے اس قول ’لا نبی بعدی‘ سے ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ جو نبوت اور رسالت ختم ہوگئی ہے وہ حضور ﷺ کے نزدیک نئی شریعت والی نبوت ہے ۔
(قرۃ العینین صفحہ 319)
حضرت حافظ برخوردار صاحب
اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ میرے بعد کوئی ایسانبی نہیں جو نئی شریعت لے کر آئے ، ہاں اللہ چاہے انبیاء ، اولیا میں سے ۔
(نبراس صفحہ 445 حاشیہ)
حضرت محی الدین ابن عربی
قول رسول کہ رسالت اور نبوت منقطع ہوگئی ہے ۔ میرے بعد نہ کوئی رسول ہے نہ کوئی نبی ، سے مراد یہ ہے کہ اب ایسا نبی نہیں ہوگا جو میری شریعت کے مخالف شریعت پر ہو ۔ بلکہ جب کبھی کوئی نبی ہوگا تو وہ میری شریعت کے حکم کے ماتحت ہوگا۔
(فتوحات مکیہ جلد2 صفحہ3)
نواب نورالحسن خان
حدیث ’لاوحی بعدی‘ بے اصل ہے۔البتہ ’لانبی بعدی‘ آیا ہے ۔ جس کے معنی نزدیک اہل علم کہ یہ ہیں کہ میرے بعد کوئی نبی شرع ناسخ نہ لاوے گا ۔
(اقتراب الساعہ صفحہ 162)
مولوی محمد زمان خان آف دکن
حدیث ’لاوحی بعدی‘ باطل و بے اصل ہے ۔ ہاں ’لانبی بعدی‘ صحیح ہے ۔ لیکن معنی اس کے علماء کے نزدیک یہ ہیں کہ کوئی نبی صاحب شرع کہ شرع محمدی کو منسوخ کرے بعد حضرت ﷺ کے حادث نہ ہو ۔
(ہدیہ مہدویہ صفحہ 301)
امام اہل سنت حضرت ملا علی قاری
خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ آنحضرت ﷺ کے بعد کوئی ایسا نبی نہیں آسکتا جو آپ ﷺ کے دین کو منسوخ کرے اور آپ کا امتی نہ ہو۔
(الموضاعات الکبریٰ صفحہ 292)
شیخ عبدالقادر کردستانی
آنحضرت ﷺ کے خاتم النبیین ہونے کے یہ معنی ہیں کہ آپ کے بعد کوئی نبی نئی شریعت لے کر مبعوث نہ ہوگا۔
(تقریب المرام جلد 2صفحہ233)
فرقہ مہدویہ کے بزرگ سید شاہ محمد
ہمارے محمد ﷺ خاتم نبوت تشریعی ہیں فقط ۔
(ختم المہدیٰ سبل السویٰ صفحہ 24)
خلیفہ الصوفیاء شیخ العصر حضر ت ا لشیخ بالی آفندی
خاتم الرسل وہ ہے جس کے بعد کوئی نبی صاحب شریعت جدیدہ پیدا نہ ہوگا ۔
(شرح فصوص الحکم صفحہ 56) (مقامات مظہری صفحہ 88)
مولانا ابوالحسنات عبدالحئی فرنگی محل
’بعد آنحضرت ﷺ کے یا زمانے میں آنحضرت کے مجرد کسی نبی کا ہونا محال نہیں بلکہ صاحب شرع جدید ہوناالبتہ ممتنع ہے ۔ ‘
(دافع الوسواس صفحہ 16)
ان مندرجہ بالا ارشادات سے روز روشن کی طرح ثابت ہے کہ آنحضرت ﷺ کے غیر مشروط آخری نبی ہونے کا جو تصور چودھویں صدی میں پیدا ہو ا اس کا گزشتہ تیرہ صدیوں کی اسلامی تاریخ میں کوئی نشان نہیں ملتا ۔ بلکہ علمائے سلف محض زمانی لحاظ سے آخری نبی ہونے کے خیال کو ردّ کرتے رہے ہیں ۔
نامور صوفی حکیم ترمذی
’خاتم النبیین کی یہ تاویل کہ آپ ﷺ مبعوث ہونے کے اعتبار سے آخری نبی ہیں بھلا اس میں آپ کی کیافضیلت و شان ہے اور اس میں کون سی علمی بات ہے ۔ یہ تو محض احمقوں اور جاہلوں کی تاویل ہے ۔‘
(کتاب ختم الاولیاء صفحہ 341)
بانی دیوبند مولوی محمد قاسم نانوتوی
’عوام کے خیال میں تو رسول اللہ کا خاتم ہونا بایں معنی ہے کہ آپ ﷺ کا زمانہ انبیاء سابق کے زمانے کے بعد اور آپ سب میں آخر نبی ہیں مگر اہل فہم پر روشن ہوگا کہ تقدم یا تاخر زمانے میں بالذات کچھ فضیلت نہیں ۔۔۔ میں جانتا ہوں کہ اہل اسلام سے کسی کو یہ بات گوارا نہ ہوگی ۔۔۔ اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی صلعم بھی کوئی نبی پیدا ہو تو پھر بھی خاتمیت محمدیہ میں کچھ فرق نہ آئے گا ۔ ‘
(تحذیر الناس صفحہ 3، 28)
یہی عقیدہ حضرت بانی جماعت احمدیہ مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی موعود علیہ السلام اور جماعت احمدیہ کا ہے ۔ حضرت بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں :۔
’’تمام نبوتیں اس پر ختم ہیں اور اس کی شریعت خاتم الشرائع ہے ۔ مگر ایک قسم کی نبوت ختم نہیں یعنی وہ نبوت جو اس کی کامل پیروی سے ملتی ہے اور جو اس کے چراغ میں سے نور لیتی ہے وہ ختم نہیں ۔ کیونکہ وہ محمدی نبوت ہے یعنی اس کا ظل ہے اور اسی کے ذریعہ سے ہے اور اسی کا مظہر ہے اور اسی سے فیض یاب ہے ۔ ‘‘
(چشمہ معرفت ۔روحانی خزائن جلد 23صفحہ340)
ختم نبوت کے بارہ میں احادیث نبویہ ﷺسے پیش کردہ غیراز جماعت کے دلائل اور ان کا رد
ختم نبوت کے بارہ میں احادیث نبویہ ﷺسے پیش کردہ غیراز جماعت کے دلائل اور ان کا رد لَا نَبِی…