خاتمّت بمعنی اتمام کمالات نبوّت
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:۔
”چونکہ آنحضرت ؐ اپنی پاک باطنی و انشراح صدری وعصمت و حیاء وصدق و صفا وتوکل ووفا اورعشق الٰہی کے تمام لوازم میں سب انبیاء سے بڑھ کر اور سب سے افضل واعلیٰ واکمل وارفع واجلی واصفی تھے۔اس لئے خدائے جل شانہ نے ان کو عطر کمالات خاصہ سے سب سے زیادہ معطر کیا اور وہ سینہ ودل جو تمام اولین وآخرین کے سینہ ودل سے فراخ تر وپاک تر ومعصوم تر وروشن تر وعاشق تر تھا وہ اسی لائق ٹھہرا کہ اس پر ایسی وحی نازل ہو کہ جو تمام اولین وآخرین کی وحیوں سے اقویٰ وارفع واتم ہوکر صفات الٰہیہ کے دکھلانے کے لئے ایک نہایت صاف اورکشادہ اور وسیع آئینہ ہو۔”
(سرمہ چشم آریہ روحانی خزائن جلد2حاشیہ صفحہ71)
٭ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:۔
”تمام رسالتیں اور نبوتیں اپنے آخری نقطہ پر آکر جو ہمارے سید ومولیٰ ؐ کا وجود تھا ۔کمال کو پہنچ گئیں۔”
(اسلامی اصول کی فلاسفی روحانی خزائن جلد 10 صفحہ367)
٭ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:۔
”بلا شبہ یہ سچ بات ہے کہ حقیقی طور پر کوئی نبی بھی آنحضرتؐ کے کمالات قدسیہ سے شریک مساوی نہیں ہو سکتا بلکہ تمام ملائکہ کو بھی اس جگہ برابری کا دم مارنے کی جگہ نہیں چہ جائیکہ کسی اور کو آنحضرت ؐ کے کمالات سے کچھ نسبت ہو۔”
(براہین احمدیہ روحانی خزائن جلد1 صفحہ268 حاشیہ در حاشیہ نمبر1)
٭ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:۔
”اللہ جلشانہ نے آنحضرت ؐ کو صاحب خاتم بنایا۔ یعنی آپ کو افاضہ کمال کیلئے مہردی جو کسی اور نبی کو ہرگز نہیں دی گئی اس وجہ سے آپ کا نام خاتم النبیین ٹھہرا یعنی آپ کی پیروی کمالات نبوت بخشتی ہے اور آپ کی توجہ روحانی نبی تراش ہے اور یہ قوت قدسیہ کسی اور نبی کو نہیں ملی۔
(حقیقۃ الوحی۔ روحانی خزائن جلد22 صفحہ100حاشیہ)
نیز فرماتے ہیں:۔
”ہمارے رسول اللہ ؐ کی فراست اور فہم تمام امت کی مجموعی فراست اور فہم سے زیادہ ہے بلکہ اگر ہمارے بھائی جلدی سے جوش میں نہ آجائیں تو میرا تو یہی مذہب ہے جس کو دلیل کے ساتھ پیش کر سکتا ہوں کہ تمام نبیوں کی فراست اور فہم آپؐ کی فہم اور فراست کے برابر نہیں۔”
(ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد3صفحہ307)
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:۔
”جناب سیدنا و مولانا سیدالکل و افضل الرسل خاتم النبیین محمد مصطفی ؐ کیلئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک اعلیٰ مقام اور برتر مرتبہ ہے جو اُسی ذات کامل الصفات پر ختم ہو گیا ہے جس کی کیفیت کو پہنچنا بھی کسی دوسرے کا کام نہیں چہ جائیکہ وہ کسی اور کو حاصل ہو سکے۔”
(توضیح مرام۔ روحانی خزائن جلد3 صفحہ62)
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:۔
”میرا مذہب یہ ہے کہ اگر رسول اللہ ؐ کو الگ کیا جاتا اور کل نبی جو اس وقت تک گذر چکے تھے۔ سب کے سب اکٹھے ہو کر وہ کام اور وہ اصلاح کرنا چاہتے۔ جو رسول اللہ ؐ نے کی ہرگز نہ کر سکتے۔ ان میں وہ دل اور وہ قوت نہ تھی جو ہمارے نبیؐ کو ملی تھی۔ اگر کوئی کہے کہ یہ نبیوں کی معاذ اللہ سوء ادبی ہے تو وہ نادان مجھ پر افترا کرے گا۔ میں نبیوں کی عزت و حرمت کرنا اپنے ایمان کا جزو سمجھتا ہوں’ لیکن بنی کریم ؐکی فضیلت کل انبیاء پر میرے ایمان کا جزو اعظم ہے اور میرے رگ و ریشہ میں ملی ہوئی بات ہے۔ یہ میرے اختیار میں نہیں کہ اس کو نکال دوں۔ بدنصیب اور آنکھ نہ رکھنے والا مخالف جو چاہے سو کہے۔ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کام کیا ہے’ جو نہ الگ الگ اور نہ مل مل کر کسی سے ہو سکتا تھا اور یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔ ذَالِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآءُ۔”
(ملفوظات جلد اوّل صفحہ420نیا ایڈیشن)
ختم نبوت کے بارہ میں احادیث نبویہ ﷺسے پیش کردہ غیراز جماعت کے دلائل اور ان کا رد
ختم نبوت کے بارہ میں احادیث نبویہ ﷺسے پیش کردہ غیراز جماعت کے دلائل اور ان کا رد لَا نَبِی…