ہمارا مذہب اور عقیدہ
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔
”میں کھول کر کہتا ہوں اور یہی میرا عقیدہ اور مذہب ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع اور نقش قدم پر چلنے کے بغیر انسان کوئی روحانی فیض اور فضل حاصل نہیں کر سکتا‘‘۔
(ملفوظات۔ جلد4۔ صفحہ543تا544)
”آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور قرآن شریف خاتم الکتب۔ اب کوئی اور کلمہ یا کوئی اور نماز نہیں ہو سکتی۔ جو کچھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یا کر کے دکھایا اور جو کچھ قرآن شریف میں ہے۔ اس کو چھوڑ کر نجات نہیں مل سکتی جو اس کو چھوڑے گا جہنم میں جاوے گا۔ یہ ہمارا مذہب اور عقیدہ ہے‘‘۔ (ملفوظات جلد4۔ صفحہ558)اپنی جماعت کو نصائح کرتے ہوئے حضرت مسیح موعو د علیہ السلام فرماتے ہیں:۔ ”سو اے وے تمام لوگو! جو اپنے تئیں میری جماعت شمار کرتے ہو آسمان پر تم اس وقت میری جماعت شمار کئے جاو گے جب سچ مچ تقویٰ کی راہوں پر قدم مارو گے۔ سو اپنی پنج وقتہ نمازوں کو ایسے خوف اور حضور سے ادا کرو کہ گویا تم خداتعالیٰ کو دیکھتے ہو۔ اور اپنے روزوں کو خدا کے لئے صدق کے ساتھ پورے کرو۔ ہر ایک جو زکوٰۃ کے لائق ہے وہ زکوٰۃ دے۔ اور جس پر حج فرض ہو چکا ہے اور کوئی مانع نہیں وہ حج کرے۔ نیکی کو سنوار کر ادا کرو۔ اور بدی کو بیزار ہو کر ترک کرو۔ یقینا یاد رکھو کہ کوئی عمل خدا تک نہیں پہنچ سکتا جو تقویٰ سے خالی ہے ہر ایک نیکی کی جڑ تقویٰ ہے‘‘۔
(کشتی نوح روحانی خزائن جلد19۔ صفحہ15)
”اور ہم اپنی جماعت کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ سچے دل سے اس کلمہ طیبہ پر ایمان رکھیں کہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ اور اسی پر مریں۔ اور تمام انبیاء اور تمام کتابیں جن کی سچائی قرآن شریف سے ثابت ہے ان سب پر ایمان لاویں۔ اور صوم اور صلوٰۃ اور زکوٰۃ اور حج اور خدا تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کے مقرر کردہ تمام فرائض کو فرائض سمجھ کر اور تمام منہیات کو منہیات سمجھ کر ٹھیک ٹھیک اسلام پر کاربند ہوں۔ غرض وہ تمام امور جن پر سلف صالحین کو اعتقادی اور عملی طور پر اجماع تھا اور وہ امور جو اہل سنت کی اجماعی رائے سے اسلام کہلاتے ہیں ان سب کا ماننا فرض ہے۔ اور ہم آسمان اور زمین کو اس بات پر گواہ کرتے ہیں کہ یہی ہمارا مذہب ہے‘‘۔
(ایام الصلح روحانی خزائن جلد14۔ صفحہ323)