سیرت المہدی کے ایک حوالہ میں موجود لفظ ’’غرارہ‘‘ پر اعتراض
سیرت المہدی کے ایک حوالہ میں موجود لفظ’’غرارہ‘‘ پر اعتراض کیا جا تا ہے اور کہا جا تا ہے کہ غرارہ تو عورتیں پہنتی ہیں۔
غرارے پر اعتراض کا جواب
حوالہ :۔ “بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صا حبہ نے کہ حضرت مسیح موعودؑ اوائل میں غرارے استعمال فرما یا کرتے تھے پھر میں نے کہہ کر ترک کروادئے۔”
(سیرت المہدی جلد اول ص 60تا 61 حصہ اول رویت نمبر 82)
جواب :۔ دراصل موجودہ دور میں غرارہ عموماً خواتین کے کھلے پا ئجامے کے طور پر استعمال ہوتاہے۔اس کا موجودہ دور میں مردوں میں رواج نہیں ہے۔البتہ گزشتہ دور میں ہندوستان کے لوگ اور خاص طور پر ایران وغیرہ کے علاقہ سے آنے والے لوگ ایسے کھلے پاجامے پہنا کرتے تھے۔
اعتراض محض عدم فہمی اور عداوت کی وجہ سے پیدا ہوا ہے ورنہ غرارہ کی تفصیل اسی روایت میں خود کردی گئی ہے۔مکمل حوالہ ملا حظہ ہو:۔
’’بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صا حبہ نے کہ حضرت مسیح موعودؑ اوائل میں غرارے استعمال فرما یا کرتے تھے پھر میں نے کہہ کر ترک کروادئے۔اس کے بعد آپ معمولی پاجامے استعمال کرنے لگ گئے۔خاکسار عرض کرتا ہے کہ غرارہ بہت کھلے پائنچے کے پائجامے کو کہتےہیں۔(پہلے اس کا ہندوستان میں بہت رواج تھا اب بہت کم ہوگیا ہے۔)‘‘
(سیرت المہدی جلد اول ص 60تا 61 حصہ اول رویت نمبر 82)
نیز سیرت المہدی حصہ دوم کی ایک اور روایت میں غرارہ یعنی مردانہ کھلا پاجامہ کی تفصیل بیان ہوئی ہے۔
’’پا جامہ آپ کا معروف شرعی وضع کا ہو تا تھا(پہلے غرارہ یعنی ڈھیلا مردانہ پاجامہ بھی پہنا کرتے تھے۔مگر آخر عمر میں ترک کردیا)‘‘
(سیرت المہدی جلد اول 417حصہ دوم رویت نمبر 447)
اردو کی لغت نو ر اللغات میں سے غرارہ کے معنی:۔
ایک قسم کی پوش،ایک قسم کا پیراہن جو زرہ کے نیچے پہنتے ہیں اور جو بہت ڈھیلا ہوتا ہے۔ اسی معنی کے اعتبار سے غرارے دار پیجامہ تیار ہوا۔
(نو راللغات جلد دوم ص 749)
حضرت مرزا صاحب کے سامنے نامحرم عورتیں چلتی پھرتی رہتی تھیں،وغیرہ وغیرہ۔
جواب:۔ اس اعتراض کی بنیاد حضرت مسیح موعود ؑ یا حضور ؑ کے خلفاء کی کسی تحریر پر نہیں بلکہ ز…