حضرت مرزا بشیر احمد صاحب کی تحیریر ’’نبی کریم ؐ کے پہلو بہ پہلو‘‘ پر اعتراض کا جواب
حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ کی کتاب کلمۃ الفصل سے درج ذیل اقتباس پر اعتراض ہوتا ہے کہ نعوذباللہ انہوں نے حضرت مسیح موعود ؑ کو نبی کریم ﷺ کے برابر درجہ دے دیا ہے ۔’’ہر ایک نبی کو اپنی استعداد اور کام کے مطابق کمالات عطا ہوتے تھے، کسی کو بہت کسی کو کم مگر مسیح موعودکو تو تب نبوت ملی جب اس نے نبوت محمدیہ کے تمام کمالات کو حاصل کر لیا اور اس قابل ہو گیا کہ ظلی نبی کہلائے پس ظلی نبوت نے مسیح موعودکے قدم کو پیچھے نہیں ہٹایا بلکہ آگے بڑھایا اور اس قدر آگے بڑھایا کہ نبی کریم ؐ کے پہلو بہ پہلو لا کھڑا کیا‘‘۔ (کلمۃ الفصل۔ صفحہ 113)
’’پہلو بہ پہلو ‘‘سے مراد ہم مرتبہ ہرگز نہیں
حضرت مرزا بشیر احمد صاحب ؓکی اپنی تحریر سے وضاحت ہو جاتی ہے کہ آپ کا ’’پہلو بہ پہلو ‘‘سے مراد ہم مرتبہ ہرگز نہیں ۔ چنانچہ معترضہ تحریر کے کچھ سطر بعد فرماتے ہیں:
’’مسیح موعودؑ چونکہ تمام دنیا کی ہدایت کے لئے مبعوث کیا گیا تھا اس لئے اللہ تعالیٰ نے اُسے ہر گز نبوت کا خلعت نہیں پہنایا جب تک اس نے نبی کریم ﷺکی اتباع میں چل کر آپ کے تمام کمالات کو حاصل نہ کر لیا ۔ پس مسیح موعود ؑ کی ظلی نبوت کوئی گھٹیا نبوت نہیں بلکہ خدا کی قسم اس نبوت نے جہاں آقا کے درجہ کو بلند کیا ہے وہاں غلام کو بھی اُس مقام پر کھڑا کر دیا ہے جس تک انبیائے بنی اسرائیل کی پہنچ نہیں۔ ‘‘
(کلمۃ الفصل۔ صفحہ 114)
علاوہ ازیں یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ پہلو میں کھڑا ہونا تو خدائی صحیفوں کا ایک محاورہ ہے جو ہرگز کسی کو ہم مرتبہ نہیں بناتا۔ برابری کے لئے ہم مرتبہ اور ہم پلہ کا محاورہ استعمال ہوتا ہے۔
پہلو میں کھڑا ہونا تو قرب کو ظاہر کرتا ہے نہ کہ مرتبے کی برابری کو۔ جس طرح ایک بچہ باپ کے پہلو میں کھڑا ہوتا ہے۔ اس قربت کو اناجیل کے ایسے محاورے ظاہر کرتے ہیں کہ جن میں لکھا ہے مسیحؑ خدا تعالیٰ کے دائیں ہاتھ بیٹھ گئے۔ چنانچہ دیکھیں:۔
’’یسوع نے اسے جواب دیا:تُو نے خود ہی کہہ دیا ہے پھربھی میں تمہیں بتاتا ہوں کہ آیندہ تم ابن آدم کو قادر مطلق کی دائیں طرف بیٹھااورآسمان کے بادلوں پر آتا دیکھو گے۔
(متی باب26آیت64)
“Jesus saith unto him, Thou hast said: nevertheless I say unto you, Hereafter shall ye see the Son of man sitting on the right hand of power, and coming in the clouds of heaven.”
(Matthew.26:64)
’’جب خُداوند یسوع اُن سے کلام کر چکاتو وہ آسمان پر اٹھا لیا گیااور خداکے دائیں طرف بیٹھ گیا۔‘‘
(مرقس باب 16 آیت19)
“So then after the Lord had spoken unto them, he was received up into heaven, and sat on the right hand of God.”
(Mark. 16:19)
حضرت مرزا بشیراحمدؓ صاحب کی تحریر’’کلمۃ الفصل ‘‘مکمل پڑھنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے آپ ؓحضرت مسیح موعود علیہ السلام کو کبھی خواب و خیال میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم مرتبہ نہیں سمجھتے تھے اور ایسے خیال کو کفر قرار دیتے تھے۔
پس’’پہلو‘‘سے بیان میں صرف حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے قرب کا مضمون بیان کیا گیا ہے کہ یہ مقدر تھا کہ باقی لوگ جہاں پیچھے پیچھے آرہے تھے امام مہدیؑ کو خداتعالیٰ کمال خلوص کے ساتھ متابعت میں قدم مارنے کی برکت سے اتنا قریب کردے گا کہ جیسے ایک ہونہار شاگرد اپنے استاد کے پہلو میں چلتا ہے یا ایک فرمانبردار بیٹا اپنے بزرگ باپ کے پہلو میں چلنے کی سعادت پاتا ہے بعینہٖ حضرت مرزا صاحب اپنے آقا و مولیٰ حضرت اقدس محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑے ہونے کی سعادت پاگئے۔ پس اگر یہ قابلِ اعتراض ہے تو پھر خدا کے پہلو میں اس کے دائیں ہاتھ بیٹھنے پر اس سے بھی زیادہ اعتراض پیدا ہوتا ہے۔
اسی طرح اگر پہلو میں ہونے سے برابری ثابت ہوتی ہے تو غیر احمدی مسلمان بَلْ رَفَعَہُ اللّٰہُ اِلَیْہ(النساء:159) ِکا یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اپنے پاس لے گیا اور وہ آج تک خدا کے پاس بیٹھے ہیں تو کیا وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کے برابرقرار دے رہے ہیں؟
معترضین کو یہ بات بھی مد نظر رکھنی چاہیے کہ نبی کریم ﷺ نے آنے والے مسیح کے بارہ میں فرمایا ہے کہ ’’یُدْ فَنُ مَعِیْ فِیْ قَبْرِیْ‘‘یعنی وہ میرے ساتھ میری قبر میں دفن ہو گا، فرمایا ہے ۔ کیا اس سے نبی کریم ﷺ کی نعوذباللہ توہین ثابت ہوتی ہے ؟ یہ بات بھی واضح ہونی چاہیے کہ لیڈر لیڈر ہوتا ہے ۔ اس کے ساتھ کھڑاہونے والا اس کے ہم مرتبہ نہیں ہو سکتا۔
حضرت بانی جماعت احمدیہ کی دعوت مقابلہ تفسیر نویسی اور پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کی اصل واقعاتی حقیقت
قارئین کرام!آجکل سوشل میڈیا پر احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزمنفی مہم میں الزام تراشیوں کا ا…