صفت "یلاش” پر اعتراض
اعتراض اٹھایا جاتا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ “یلاش”خدا کا نام ہے ۔ معترضین کہتے ہیں کہ یہ لا یعنی لفظ ہے اور ایسا لفظ خدا تعالیٰ کے لئے نہیں استعمال کیا جا سکتا۔
“یلاش” کے بارہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیان فرمودہ تشریح
پہلی بات یہ ہے کہ کیا معترض کو خدا کے تمام نام پتا ہیں ؟ یا کسی کے پاس ایسی لسٹ ہے جس میں لکھا ہو کہ بس انہی ناموں سے اللہ تعالیٰ کو پکارا جا سکتا ہے ؟
دوسرے یہ کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خود اس لفظ کی تشریح فرمائی ہے ۔ ملاحظہ ہو ۔آپؑ فرماتے ہیں :۔
یَلَاشْ خدا کا ہی نام ہےیہ ایک نیا الہامی لفظ ہے کہ اب تک مَیں نے اس کو اس صورت پر قرآن اور حدیث میں نہیں پایا۔ اور نہ کسی لغت کی کتاب میں دیکھا۔ اس کے معنے میرے پر یہ کھولے گئے۔ یَالَاشَرِ یْکَ اس نام کے الہام سے یہ غرض ہے کہ کوئی انسان کسی ایسی قابل ِ تعریف صفت یا اسم یا کسی فعل سے مخصوص نہیں جو وہ صفت یا اسم یا فعل کسی دُوسرے میں نہیں پایا جاتا۔ یہی سرّ ہے جس کی وجہ سے ہر ایک نبی کی صفات اور معجزات اظلال کے رنگ میں اس کی اُمّت کے خاص لوگوں میں ظاہر ہوتی ہیں۔ جو اس کے جوہر سے مناسبت تامہ رکھتے ہیں۔ یا کسی خصوصیت کے دھوکہ میں جہلا اُمّت کے کسی نبی کو لاشریک نہ ٹھہرائیں۔ یہ سخت کفر ہے جو کسی نبی کو یلاش کا نام دیا جائے۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ۔ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 203،204 حاشیہ)
الٓم۔ اِس قِسم کے الفاظ قرآن شریف کی اکثر سُورتوں میں آتے ہیں اور ان کا نام عربی زبان میں حروفِ مقطّعات ہے اور دراصل یہ مختصرنویسی کا ایک طریق ہے۔ انگریزی زبان میں بھی اِس کی نظیریں موجود ہیں جیسے ایم۔اے اور بی۔اے اور ایم۔ڈی وغیرہ۔
اعتراض بابت نزول قرآنی آیات
مرزا صاحب پر وہی قرآنی آیات نازل ہوئیں جو آنحضرتﷺ پر نازل ہوئی تھیں۔جیسے و رفعنا لک ذکرک،،…