ایک الہام ’’قرآن شریف خدا کی کتاب اور میرے مونہہ کی باتیں ہیں‘‘پر معاندین کا اعتراض

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایک الہام ’’قرآن شریف خدا کی کتاب اور میرے مونہہ کی باتیں ہیں‘‘پر معاندین یہ اعتراض کرتے کہ اس سے قرآن کریم کی توہین ہوتی ہے ۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الفاظ میں جواب

سب سے پہلے ہم اس عبارت کا سیاق سباق اصل حوالے کے ساتھ قارئین کے سامنے رکھ دیتے ہیں:۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔
’’ چند الہام فارسی اور اردو میں اور ایک انگریزی میں ہوا۔ وہ بھی بغرض افادۂ طالبین لکھے جاتے ہیں اور وہؔ یہ ہے۔ بخرام کہ وقت تو نزدیک رسید و پائے محمدیاں برمنار بلند تر محکم افتاد۔ پاک محمد مصطفی نبیوں کا سردار ۔ خدا تیرے سب کام درست کردے گا اور تیری ساری مرادیں تجھے دے گا۔ رب الافواج اس طرف توجہ کرے گا۔ اس نشان کا مدعا یہ ہے کہ قرآن شریف خدا کی کتاب اور میرے مونہہ کی باتیں ہیں۔ ‘‘

(براہین احمدیہ حصہ چہارم۔ روحانی خزائن جلد 1صفحہ 623)

یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ حضرت مرزا صاحب ؑ اپنے الہامات بیان فرمارہے ہیں۔ پس معترضہ عبارت حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی نہیں بلکہ ایک الہام الٰہی ہے ۔
معترضہ الہام کی تشریح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الفاظ میں :۔
مزید برآں اس الہام کی تشریح حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خود بیان فرمائی ہے ۔
ایک سوال پیش ہوا کہ حضور کو جو الہام ہوا ہے ’’قرآن خدا کا کلام اور میرے منہ کی باتیں ۔‘‘اس الہام ِ الٰہی میں میرے کی ضمیر کس کی طرف پھرتی ہے ۔ یعنی کس کے منہ کی باتیں ؟
فرمایا :۔
’’ خدا کے منہ کی باتیں ۔ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے منہ کی باتیں۔ اس طرح ضمائر کے اختلاف کی مثالیں قرآن شریف میں موجود ہیں۔‘‘

(ملفوظات جلد 5صفحہ236 )

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت بانی جماعت احمدیہ کی دعوت مقابلہ تفسیر نویسی اور پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کی اصل واقعاتی حقیقت

قارئین کرام!آجکل سوشل میڈیا پر احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزمنفی مہم میں الزام تراشیوں کا ا…