اعتراض: مرزا صاحب نے اہل بیت و خلفاء عظام کی توہین کی ہے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر معاندین ایک اعتراض یہ کر تے ہیں کہ نعوذباللہ آپؑ نے اہل بیت و خلفاء عظام کی توہین کی ہے۔

بنیادی جواب

حضرت مسیح موعود  علیہ السلام پر معاندین کا یہ الزام بے بنیاد اور خلاف ِ واقعہ ہے ۔دراصل  وہ آپؑ کی بعض تحریرات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

   ذیل میں حضرت مرزا صاحبؑ کی بعض تحریرات نمونۃً پیش خدمت ہیں جن سے اندازہ ہوگا کہ آپ اہل بیت و خلفائے راشدین سے کتنی محبت و عقیدت رکھتے تھے۔

   آپؑ فرماتے ہیں:۔

               جان و دلم فدائے جمال محمد است

            خاکم   نثار   کوچہ  ٔ  آل   محمد    است

                                                                        (آئینہ کمالا ت اسلام ۔ روحانی خزائن جلد5ص645)

ترجمہ :۔         میری جان اور دل محمّد مصطفی ﷺ کے جمال پر فدا ہیں اور میری خاک آل محمد ﷺ کے کوچے پر قربان ہے۔

آنحضرت ﷺ اور آپؐ کی آل پر درود بھیجتے ہوئے حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔

ھُمْ لِشَجَرَۃِ النُّبُوَّۃِ کَالْاَغْصَانِ وَ لِشَامَّۃِ النَّبِیّ کَالرَّیْحَانِ

                                           (نور الحق۔ الجزء الثانی۔روحانی خزائن جلد 8صفحہ188)

ترجمہ :۔کہ وہ نبوّت کے درخت کی شاخیں اور نبیؐ کی قوّتِ شامّہ کے لئے ریحان کی طرح ہیں۔

حضرت امام حسین ؓ و حسن ؓکے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اقوال

 حضرت امام حسین ؓ و حسن ؓکے بارے میں فرمایا :۔

   ’’  حضرت امام حسین اور امام حسن رضی اللہ عنہما خدا کے برگزیدہ اور صاحب کمال اور صاحب عفت اور عصمت اور ائمۃ الہدیٰ تھے اور وہ بلاشبہ دونوں معنوں کے رو سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے آل تھے‘‘۔

(تریاق القلوب۔ روحانی خزائن۔ جلد15۔ صفحہ 364تا365 حاشیہ )

فرمایا:۔

   ’’حسین رضی اللہ عنہ طاہر مطہر تھا اور بلاشبہ وہ ان برگزیدوں سے ہے جن کو خداتعالیٰ اپنے ہاتھ سے صاف کرتا اور اپنی محبت سے معمور کردیتا ہے اور بلاشبہ وہ سردارانِ بہشت میں سے ہے اور ایک ذرہ کینہ رکھنا اس سے موجبِ سلبِ ایمان ہے اور اس امام کی تقویٰ اور محبت الٰہی اور صبر اور استقامت اور زہد اور عبادت ہمارے لئے اسوۂ حسنہ ہے‘‘

                                                                                           (مجموعہ اشتہارات۔ جلد 3۔ صفحہ 545)

حضرت مسیح موعود ؑ    کی صاحبزادی حضرت سیدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہ ؓ بیان فرماتی ہیں:۔

      ’’ایک دفعہ جب محرم کا مہینہ تھا اور حضرت مسیح موعودؑاپنے باغ میں ایک چارپائی پر لیٹے ہوئے تھے آپؑ نے ہماری ہمشیرہ مبارکہ بیگم سلمہا اور ہمارے بھائی مبارک احمد مرحوم کو جو سب بہن بھائیوں میں چھوٹے تھے اپنے پاس بلایا اور فرمایا ’’آؤ میں تمہیں محرم کی کہانی سناؤں‘‘ پھر آپؑ نے بڑے دردناک انداز میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے واقعات سنائے آپؑ یہ واقعات سناتے جاتے تھے اور آپؑ کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے اور آپؑ اپنی انگلیوں کے پوروں سے اپنے آنسو پونچھتے جاتے تھے۔اس دردناک کہانی کو ختم کرنے کے بعد آپؑ نے بڑے کرب کے ساتھ فرمایا:۔

’’یزید پلید نے یہ ظلم ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے پر کروایا۔ مگر خدا نے بھی ان ظالموں کو بہت جلد اپنے عذاب میں پکڑ لیا‘‘

اس وقت آپ پر عجیب کیفیت طاری تھی اور اپنے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے جگر گوشہ کی المناک شہادت کے تصور سے آپؑ کا دل بہت بے چین ہو رہا تھا۔ ‘‘

     (روایت حضرت سیدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہ ؓ ۔ سیرت طیبہ از حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ۔ صفحہ36تا37)

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا قول

’’وعدہ ٔ خلافت اپنے تمام لوازمات اور علامات کے ساتھ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے وجود میں پورا ہوا۔ ۔۔۔۔غور کرو کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے خلیفہ مقرر ہونے پر مسلمانوں کی کیا حالت تھی؟مومن اس تکلیف کے دور ہونے کے بعد خوشی و مسرت سے بھر گئے ، وہ آپ ؓ  کو ایک مبارک اور نبیوں کی طرح تائید یافتہ وجود خیال کرتے تھے۔ یہ سب کچھ صدیق ؓ کے صدق کا کرشمہ تھا اور اسی گہرے یقین کی وجہ سے جو آپ یعنی حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ میں پایا جاتا تھا بخدا آپ رضی اللہ عنہ اسلام کے آدم ثانی اور خیر الانام ﷺ کے انوار کے مظہر اول تھے ، آپ رضی اللہ عنہ نبی تو نہ تھے لیکن آپؓ میں رسولوں کی سی قوتیں ودیعت کی گئی تھیں۔ آپؓ کے صدق و صفا کاہی نتیجہ تھا کہ چمنِ اسلام کی بہار و رونق واپس آگئی۔‘‘

                                                                        (ترجمہ از سر الخلافہ۔ روحانی خزائن جلد 8۔صفحہ 336)

حضرت ابو بکر صدیق ؓ و حضرت عمر فاروق ؓ کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا قول

’’صدیق رضی اللہ عنہ اور فاروق رضی اللہ عنہ خدا کے عالی مرتبہ امیر قافلہ ہیں، وہ بلند پہاڑ ہیں، انہوں نے شہروں اور بیابان نشینوں کو حق کی طرف بلایا یہاں تک کہ ان کی دعوت اقصائے بلاد تک پہنچی، ان کی خلافت اثمارِ اسلام سے گرانبار اور خوشبوئے کامرانی و کامیابی سے معطر و ممسوح تھی۔ ‘‘

حضرت ابو بکر ؓ ، حضرت عمر ؓ و حضرت عثمان ؓ کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا قول

’’مَیں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے شیخین (حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ ۔ ناقل)اور ذو النورین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو اسلام کے دروازے بنایا ہے ، وہ لشکرِ خیر الانام ﷺ کے ہراول دستے ہیں جو ان کی شان کا انکار کرتا ہے اور ان کے واضح نشانات کی تحقیر کرتا ہے اور ادب سے پیش آنے کی بجائے ان کی اہانت کے درپے ہوتا ہے اور زبان طعن دراز کرتے ہوئے سب و شتم سے پیش آتا ہے ، مَیں ڈرتا ہوں کہ کہیں اس کا انجام برا نہ ہو اور ایسے شخص کا ایمان سلب نہ ہو جائے۔ ‘‘

                                                                       (ترجمہ از سر الخلافہ ۔ روحانی خزائن جلد 8۔صفحہ 327)

حضرت علی ؓ کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا قول

حضرت علی رضی اللہ عنہ متقی، پاک اور خدائے رحمان کے محبوب ترین بندوں میں سے تھے۔ آپ ہم عصروں میں سے چنیدہ اور زمانے کے سرداروں میں سے تھے۔ آپ اللہ کے غالب شیر اور مردِ خدائے حنان تھے آپ کشادہ دست پاک دل اور بے مثال بہادر تھے۔۔۔۔۔ میں حضرت علیؓ اور ان کے دونوں بیٹوں سے محبت کرتا ہوں اور جو ان کا دشمن ہے میں اس کا دشمن ہوں۔

                                                  (ترجمہ از عربی سر الخلافۃ۔ روحانی خزائن۔ جلد8۔ صفحہ 358تا359)

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

حضرت بانی جماعت احمدیہ کی دعوت مقابلہ تفسیر نویسی اور پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کی اصل واقعاتی حقیقت

قارئین کرام!آجکل سوشل میڈیا پر احمدیوں کے خلاف اشتعال انگیزمنفی مہم میں الزام تراشیوں کا ا…