الہام ’’اَنْتَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ سَمْعِیْ‘‘ پر اعتراض

”اَنْتَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ سَمْعِیْ”۔اس اعتراض کا جواب کہ اس الہام سےخدا تعالیٰ کی توہین لازم آتی ہے ۔ (تذکرہ 747)

ترجمہ:تُوبمنزلہ میرے کان کے ہے ۔

معترض صاحب غالبا ًاس الہام پر تمسخر کرنا چاہتے ہیں کہ گویا اللہ تعالی کے کان ہیں اور مرزا صاحب خود و ہ کان ہیں ۔

یہ اعتراض بھی قرآن اور دین کے علم سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے۔حضرت مرزا صاحب کا یہ الہام یا اس قسم کے دوسرے الہام جن میں خدا کے اعضاء یا بدن کا معنی دکھائی دیتا ہے ان کی تشریح اور تاویل کی جماعت کوضرورت نہیں ۔کیونکہ حضرت محمد ﷺان مسائل کو حل فرما چکے ہیں اور اس مضمون پر آ پؐ کی بات ہی حرف آخر ہے اگر یہ سننے کے بعد بھی کوئی معترض صاحب زبان کھولنے کی جرأت کریں تو ایسا کرنا یقینا حضو ر ؐ کی شدید گستاخی کے مترادف ہو گا کیونکہ حضور ؐ نے خود اپنی زبان سے اس حدیث قدسی کو بیان فرمایا ہے کہ اللہ تعالی فرماتا ہے ۔

”میرا بندہ نوافل کے ذریعہ میرے قریب ہوتا چلا جاتا ہے ،یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں (اور جب وہ میرا پیارا بن جاتا ہے ) تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں جن سے وہ دیکھتا ہے اور اس کے ہاتھ ہو جاتا ہوں جس سے پکڑتا ہے اور اس کی ٹانگیں ہو جاتا ہوں جن سے وہ چلتا ہے ۔” (بخاری کتاب الرقاق باب التواضع )

پس اس حدیث مبارکہ میں اس قسم کے تمام اعتراضات کا حل مل جاتا ہے ۔ اور اصل مفہوم اس الہام کا یہ ہے کہ خدا تعالیٰ دعاؤں کو سنتا ہے ۔

یہ بھی ملاحظہ فرمائیں

اعتراض بابت نزول قرآنی آیات

مرزا صاحب پر وہی قرآنی آیات نازل ہوئیں جو آنحضرتﷺ پر نازل ہوئی تھیں۔جیسے و رفعنا لک ذکرک،،…