حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؑ اور مسیح ومہدی موعود کی علامات
آنے والے مسیح موعود کے آنے کے بارہ میں بعض علامات احادیث میں بیان ہوئی ہیں۔حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود ومہدی معہود علیہ السلام پر یہ علامات کیسے پوری ہوئیں؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے، حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب رضی اللہ عنہ جو جماعت احمدیہ کے دوسرے خلیفہ تھے، فرماتے ہیں:
“مسیح کیلئے جو نشان آپ لوگوں نے مقرر کئے ہیں وہ زیادہ تر یہی مشہورہیں ۔
- دو زرد چادروں کے ساتھ اترے گا۔
- دو فرشتوں کے کاندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے اترے گا۔
- کافر اس کے دم سے مریں گے۔
- ایسا معلوم ہو گا کہ ابھی ابھی حمام سے نکلا ہے اور پانی کے قطرے اس کے سر کے بالوں سے موتیوں کی طرح ٹپک رہے ہوں گے۔
- دجال کے بالمقابل خانہ کعبہ کا طواف کریگا۔
- صلیب کو توڑے گا۔
- خنزیر کو قتل کریگا۔
- ایک بیوی کریگا اس سے اولاد اس کیلئے ہوگی۔
- دجال کو قتل کریگا۔
- مسیح موعود ؑ طبعی موت مرے گا اور آنحضرت کے مقبرہ میں دفن ہوگا۔
اس کی تشریح میں حضرت مسیح موعود ؑ ہی کی تحریر سے پیش کرتا ہوں ۔
1۔ دو زرد چادریں وہ دو بیماریاں ہیں (دیکھو کتب تعبیر الروٴیا) جو بطور علامت کے مسیح موعود ؑ کے جسم کو ان کا روزِ ازل سے لاحق ہونا مقدر کیا گیا تھا تاکہ اس کہ غیر معمولی صحت بھی ایک نشان ہو۔
2۔ دو فرشتوں سے مراد اس کیلئے دو قسم کے غیبی سہارے ہیں جن پر اس کی اتمام حجت موقوف ہے ایک وہبی علم متعلق عقل اور نقل کے ساتھ اتمام حجت جو بغیر کسب اور اکتساب کے اس کو عطا کیا جائے گا۔ دوسری اتمام حجت نشانوں کے ساتھ جو بغیر انسانی دخل کے خدا کی طرف سے نازل ہوں گے۔
3۔ کافروں کو دم سے مارنا اس سے یہ مطلب ہے کہ مسیح موعود ؑ کے نفس یعنی اس کی توجہ سے کافر ہلاک ہوں گے۔
4۔ اور سر کے بالوں سے موتیوں کی طرح قطرے ٹپکنا اس کشف کے یہ معنی ہیں کہ مسیح موعود ؑ اپنی بار بار توبہ اور تضرّع سے اپنے اس تعلق کو جو اس کو خدا کے ساتھ ہے تازہ کرتا رہیگا۔ گویا وہ ہر وقت غسل کرتا ہے ۔ ورنہ جسمانی غسل میں کونسی خاص خوبی ہے اس طرح تو ہندو بھی ہر روز صبح کو غسل کرتے ہیں اور غسل کے قطرے بھی ٹپکتے ہیں۔
5۔ اور طواف خانہ کعبہ وہ یہ ہے کہ آخری زمانہ میں ایک گروہ پیدا ہو گا جس کا نام دجا ل ہے وہ اسلام کا سخت دشمن ہو گا۔ اور وہ
اسلام کو نابود کرنے کیلئے جس کا مرکز خانہ کعبہ ہے چور کی طرح اس کے گرد طواف کریگا تا اسلام کی عمارت کو بیخ و بُن سے اکھاڑ دے۔ اس کے مقابل پر مسیح موعود ؑ بھی مرکز اسلام کا طواف کریگا جس کی تمثیلی صورت خانہ کعبہ ہے اور اس طواف سے مسیح موعود ؑ کی غرض یہ ہوگی کہ اس چور کو پکڑے جس کا نام دجال ہے اور اس کی دست درازیوں سے مرکز اسلام کو محفوظ رکھے۔
6۔ اور صلیب توڑنے سے یہ سمجھنا کہ صلیب کی لکڑی یا سونے چاندی کی صلیبیں توڑ دی جائیں گی یہ سخت غلطی ہے۔ اس قسم کی صلیبیں تو ہمیشہ اسلامی جنگوں میں ٹوٹتی رہی ہیں ۔ بلکہ اس سے مطلب یہ ہے کہ مسیح موعود ؑ صلیبی عقیدہ کو توڑ دیگا۔ اور بعد اس کے دنیا میں صلیبی عقیدہ کا نشوونما نہ ہوگا۔۔۔اس کا اقبال صلیب کے زوال کا موجب ہوگا۔ اور صلیبی عقیدہ کی عمر اس کے ظہور سے پوری ہو جائے گی۔ اور خود بخود لوگوں کے خیالات صلیبی عقیدہ سے بیزار ہوتے چلے جائیں گے۔ جیسا کہ آج کل یورپ میں ہو رہا ہے۔
7۔ اور یہ پیشگوئی کہ خنزیر کو قتل کریگا۔ یہ ایک نجس اور بدزبان دشمن کو مغلوب کرنے کی طرف اشارہ ہے اور اس کی طرف اشارہ ہے کہ ایسا دشمن مسیح موعود ؑ کی دعا سے ہلاک کیا جاوے گا۔
8۔ مسیح کی اولاد ہوگی یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ خدا اس کی نسل سے ایک ایسے شخص کو پیدا کریگا جو اس کا جانشین ہو گا اور دین اسلام کی حمایت کریگا۔
9۔ دجال کو قتل کریگا اس کے یہ معنی ہیں کہ اس کے ظہور سے دجالی فتنہ روبزوال ہوجائے گا اور خود بخود کم ہوتا جائے گا۔ اور دانشمندوں کے دل توحید کی طرف پلٹا کھا جائیں گے۔
10۔ مسیح موعود ؑ بعد وفات کے آنحضرت ﷺ کی قبر میں داخل ہوگا۔ اس کے یہ معنی کرنا کہ نعوذباللہ آنحضرت ﷺ کی قبر کھودی جائے گی ۔ یہ جسمانی خیال کے لوگوں کی غلطیاں ہیں جو گستاخی اور بے ادبی سے بھری ہوئی ہیں بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ مسیح موعود ؑ مقام قرب میں آنحضرت ﷺ سے اس قدر قریب ہو گا کہ موت کے بعد آنحضرت ﷺ کے قرب کا رُتبہ اس کو ملے گا ۔ اور اس کی روح آنحضرت ﷺ کی روح سے جا ملے گی گویا ایک ہی قبر میں ہیں۔ “ (خدا کے فرستادہ پر ایمان لاؤ۔انوار العلوم جلد 1ص 409-410)
اعتراض: مسیح نے تو دمشق کے منارہ شرقی کے پاس اترنا تھا۔۔۔
حدیث میں مذکور ہے کہ مسیح ابن مریم دمشق کے منارہ شرقی کے پاس اترے گا ۔ اعتراض اٹھایا جاتا …