ثبوت وفات مسیح از سورۃ الانبیاء آیت 35
وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِکَ الْخُلْدَ۔ اَفَاِ نْ مِّتَّ فَھُمُ الْخٰلِدُوْنَ (الانبیاء: 35)
ترجمہ: اور ہم نے تجھ سے پہلے اے محمد ﷺ کسی انسان کو خلود یعنی غیر طبعی لمبی زندی نہیں دی۔ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ تُو فوت ہو جائے اور وہ زندہ رہیں؟
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:
’’وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِکَ الْخُلْدَ۔ اَفَاِ نْ مِّتَّ فَھُمُ الْخٰلِدُوْنَ۔ یعنی ہم نے تجھ سے پہلے کسی بشر کو ہمیشہ زندہ اور ایک حالت پر رہنے والا نہیں بنایا۔ پس کیا اگر تُو مر گیا تویہ لوگ باقی رہ جائیں گے۔اس آیت کا مدعا یہ ہے کہ تمام لوگ ایک ہی سُنّت اللہ کے نیچے داخل ہیں اور کوئی موت سے بچا نہیں اورنہ آئندہ بچے گا۔ اور ُلغت کے رُو سے خلود کے مفہوم میں یہ بات داخل ہے کہ ہمیشہ ایک ہی حالت میں رہے۔کیونکہ تغیّر موت اور زوال کی تمہید ہے پس نفی خلود سے ثابت ہواکہ زمانہ کی تاثیر سے ہر یک شخص کی موت کی طرف حرکت ہے اور پیرانہ سالی کی طرف رجوع اور اس سے مسیح ابن مریم کا بوجہ امتداد زمانہ اور شیخ فانی ہوجانے کی باعث سے فوت ہوجانا ثابت ہوتا ہے۔ ‘‘
(ازالہ اوہام۔ روحانی خزائن جلد 3صفحہ 427تا428)
استدلال از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ:
یہاں اللہ تعالیٰ کس قدر غیرت سے فرماتا ہے کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ تُو جو لوگوں کے لئے سب سےزیادہ نفع بخش وجود ہے دُنیا سے رحلت کر جائے اور کوئی تجھ سے پہلے کا انسان زندہ ہو۔ پس ثابت ہوا ۔ حضرت مسیح ؑ تمام انسانو ں کی طرح جو آنحضرت ﷺ سے پہلے گذرے وفات پا گئے۔
ثبوت وفات مسیح از سورۃ الحشر آیت 8
مَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا۔ (الحشر:8) ترجمہ: ا…