ثبوت وفات مسیح از سورۃ النحل آیت 21تا22
وَالَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَخْلُقُوْنَ شَیْئًا وَّ ھُمْ یُخْلَقُوْنَ ۔ اَمْوَاتٌ غَیْرُ اَحْیَاء ٍوَّمَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ۔ (النحل :21،22)
ترجمہ: اور جن معبودوں کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کوئی چیز پیدا نہیں کر سکتے۔ بلکہ وہ خود پیدا کئے گئے ہیں وہ مُردے ہیں نہ کہ زندہ اور وہ اتنا بھی نہیں جانتے کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے ۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔
’’یعنی جولوگ بغیر اللہ کے پرستش کئے جاتے اورپکارے جاتے ہیں وہ کوئی چیز پیدا نہیں کرسکتے بلکہ آپ پیداشدہ ہیں۔ مرچکے ہیں زندہ بھی تو نہیں ہیں اور نہیں جانتے کہ کب اُٹھائے جائیں گے۔ دیکھو یہ آیتیں کس قدر صراحت سے مسیح اور اُن سب انسانوں کی وفات پر دلالت کر رہی ہیں جن کو یہود اور نصاریٰ اور بعض فرقے عرب کے اپنا معبود ٹھہرا تے تھے اور اُن سے دعائیں مانگتے تھے۔اگر اب بھی آپ لوگ مسیح ابن مریم کی وفات کے قائل نہیں ہوتے تو سیدھے یہ کیوں نہیں کہہ دیتے کہ ہمیں قرآن کریم کے ماننے میں کلام ہے۔ قرآن کریم کی آیتیں سن کر پھر وہیں ٹھہر نہ جانا کیا ایمانداروں کاکام ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام۔ روحانی خزائن جلد 3صفحہ 431)
استدلال از حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ
دُنیا میں جن لوگوں کی عبادت کی گئی اور ان کو خدا کا شریک بنایا ۔ ان میں حضرت عیسیٰ ؑ کا نمبر پہلے درجہ پر ہے ۔
لہٰذا اس آیت کی رو سے جہاں سب بزرگ جن کو خدائی کا درجہ دیا گیا وفات یافتہ ثابت ہوتے ہیں وہاں حضرت مسیح ؑ پہلے نمبر پر وفات یافتہ ثابت ہوتے ہیں ۔ کیونکہ جتنی پوجا ان کی کی گئی اتنی پوجا خدا کے مقابل پر کسی دوسرے انسان کی نہیں کی گئی۔ لہٰذا وہ اَمْوَاتٌ غَیْرُ اَحْیَاءٍ میں پہلے نمبر پر داخل ہیں ۔یعنی وہ مردہ ہیں نہ کہ زندہ اور وہ نہیں جانتے کہ ان کا بعث کب ہو گا۔
ثبوت وفات مسیح از سورۃ الحشر آیت 8
مَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا۔ (الحشر:8) ترجمہ: ا…