ثبوت وفات مسیح از سورۃالنسآء آیت 159
بَلْ رَّفَعَہُ اللّٰہُ اِلَیْہِ۔وَکَانَ اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا (النسآء:159)
ترجمہ :۔بلکہ اللہ نے اپنی طرف اس کا رفع کر لیا اور یقیناً اللہ کامل غلبہ والا(اور)بہت حکمت والا ہے۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’یعنی مسیح ابن مریم مقتول اورمصلوب ہو کر مردود اور ملعون لوگوں کی موت سے نہیں مرا۔ جیساکہ عیسائیوں اور یہودیوں کا خیال ہے۔ بلکہ خدائے تعالیٰ نے عزت کے ساتھ اس کو اپنی طرف اٹھا لیا۔جاننا چاہیئے کہ اس جگہ رفع سے مراد وہ موت ہے جو عزت کے ساتھ ہو۔ جیسا کہ دوسری آیت اس پر دلالت کرتی ہے وَ رَفَعْنَاہُ مَکَانًا عَلِیًّا(مریم:58) یہ آیت حضرت ادریس کے حق میں ہے اور کچھ شک نہیں کہ اس آیت کے یہی معنے ہیں کہ ہم نے ادریس کو موت دے کر مکان بلند میں پہنچادیا۔ کیونکہ اگر وہ بغیر موت کے آسمان پر چڑ ھ گئے تو پھر بوجہ ضرورت موت جو ایک انسان کے لئے ایک لازمی امر ہے یہ تجویز کرنا پڑے گا کہ یا تو وہ کسی وقت اوپر ہی فوت ہوجائیں اور یا زمین پر آکر فوت ہوں۔ مگر یہ دونوں شق ممتنع ہیں۔ کیونکہ قرآن شریف سے ثابت ہے کہ جسم خاکی موت کے بعد پھر خاک ہی میں داخل کیاجاتا ہے اور خاک ہی کی طرف عود کرتا ہے اور خاک ہی سے اس کا حشر ہوگا۔ اور ادریس کا پھر زمین پر آنا اوردوبارہ آسمان سےنازل ہونا قرآن اور حدیث سے ثابت نہیں۔ لہذا یہ امر ثابت ہے کہ رفع سے مراد اس جگہ موت ہے۔ مگر ایسی موت جو عزت کے ساتھ ہو۔ جیسا کہ مقربین کے لئے ہوتی ہے کہ بعد موت اُن کی روحیں علّیین تک پہنچائی جاتی ہیں فِیْ مَقْعَدِ صِدْقٍ عِنْدَ مَلِیْکٍ مُّقْتَدِرٍ۔(القمر :56)‘‘
(ازالہ اوہام۔ روحانی خزائن جلد 3صفحہ 423تا424)
ثبوت وفات مسیح از سورۃ الحشر آیت 8
مَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا۔ (الحشر:8) ترجمہ: ا…